شمائلہ جعفری
یہ آرٹیکل BBC Urdu میں شایع ہوا۔
لاہور شہر تاریخ کی ایک کتاب کی طرح ہے، جیسے کتاب کا صفحہ پلٹتے ہی الفاظ سے تراشی گئی ایک نئی تصویر ابھرتی ہے اسی طرح سر زمین لاہور کے سینے کو کریدیں تو ہر کونے میں خطے کی خوبصورت ثقافت اور روایتوں کی نئی داستان سامنے آتی ہے۔
ایسا ہی کچھ ہوا ہے اندرون شہر کے دلی دروازے میں جہاں مغلیہ دور کے شاہی حمام کی کھدائی میں ایک انتہائی سائنسی انداز میں بنا نظام دریافت ہوا۔
دلی دروازے کی شاہی گزرگاہ میں جڑا پہلا نگینہ مغلیہ دور کا یہ حمام ہی ہے جو سنہ 1634 میں شاہ جہاں کے گورنر وزیرخان نے عام لوگوں اور مسافروں کے لیے تعمیر کروایا۔ ماہرین کے مطابق یہ مغلوں کا واحد عوامی حمام ہے جو اب تک موجود ہے۔
تاہم اب اس کی عمارت میں بہت سی تبدیلیاں آ چکی ہیں۔ 50 کمروں کے اس حمام کی تزئین وآرائش کو دیکھ کر یہ تاثر ملتا ہے کہ حمام صرف نہانے دھونے کے لیے استعمال نہیں ہوتا تھا بلکہ یہ لوگوں کے میل ملاپ اور ذہنی آسودگی کی جگہ بھی تھی۔